دربار سجا ہوا تھا۔ شہزادہ سلیم مسلسل سلیفیاں کھینچنے میں مصروف تھے۔یہ دیکھ کر جلال الدین اکبر طیش میں آگئے۔فوراً اپنے تخت سے اٹھے اور ایک کافی وزنی انگوٹھی اتار کر شہزادے کو کھینچ ماری۔ انگوٹھی سیدھی شہزادے کے بوتھے پر لگی۔ چنانچہ وہ فوراً اپنے ابا حضور کے پیش ہوگئے۔ جلال الدین اکبر اس وقت غصے سے کانپ رہے تھے۔ اور جلال شاہی سے اپنے فرزند ارجمند کو گھورتے ہوئے گویا ہوئے: “کمینے انسان پانچویں بار اپنے ابا حضور کے بغیر سیلفی لے رہے ہو، سلطنت اس بارے کیا سوچے گی؟”
Thank you for reading this post, don't forget to subscribe and find best Urdu Reading Material at Caretofun.
Join Our Whatsapp Channel
Follow Our Facebook page
شہزادے یہ سن کر سہم گیا اور اس گستاخی کی معافی مانگی.چنانچہ فوراً پہلی والی سیلفیاں شہزادے کو ڈیلیٹ کرنا پڑیں۔
انار کلی نے جب شہزادہ حضور کی یہ “عزت افزائی” دیکھی تو اس سے رہا نہ گیا وہ فوراً شکایت لے کر شہزادے کی والدہ ماجدہ
کے پاس پہنچ گئیں۔ اور پورا ماجرہ گوش گزار کردیا۔
ملکہ عالیہ غصے سے پھنکارنے لگی۔ اور بادشاہ جلال الدین اکبر کا ہیرے جواہرات سے جَڑا ڈَڈُو چارجر چھپا دیا۔ اور فوراً سے پہلے انہیں فیس بک پر بلاک کردیا۔
ادھر بادشاہ سلامت اپنی نئی پروفائل پکچر میں ملکہ عالیہ کو ٹیگ کرنے کی کوشش کرتے رہے. لیکن ملکہ انہیں پہلے ہی بلاک کرچکی تھیں. چنانچہ ظل الہی جلال الدین نے اپنے مصاحب خاص “فیس بکی ایکسپرٹ” کو دربار طلب کیا۔ جس نے بمشکل الفاظ میں بادشاہ سلامت پر یہ خوفناک انکشاف کیا کہ ملکہ عالیہ انہیں بلاک فرما چکی ہیں۔اور وہ انہیں اب ٹیگ نہیں کرسکتے۔
بادشاہ سلامت کا بی پی ہائی ہوگیا۔ شاہی حکیم دوڑا دوڑا آیا لیکن اس سے پہلے ہی اسے روک دیا گیا۔ بادشاہ سلامت نے ملکہ عالیہ کو اپنے حضور پیش ہونے کا حکم دیا۔ ملکہ اپنے رعب و دبدبے کے ساتھ جلال الدین اکبر کے سامنے پیش ہوئیں۔بلاک کرنے کی وجہ پوچھی تو وہ گویا ہوئیں:
“حضور آپ نے ہمارے فرزند ارجمند شہزادہ سلیم کی ہتک کی، اس لیے ہم سے یہ برداشت نہ ہوا اور ہم نے آپ کو انتہائی غصے میں بلاک رسید کردیا”۔
بادشاہ سلامت اندر سے تھوڑاتھوڑا اپنی ملکہ سے ڈر رہے تھے کہ کہیں واٹس ایپ سے بھی بلاک نہ کردیں۔ چنانچہ فوراً تحقیق کا رخ بدلا اور ہمت جمع کرکے گویا ہوئے:
“آپ تک اس سانحے کی خبر کیسے پہنچی؟ جب کہ آپ کا اب سے پہلے فیس بک پر شئیر کردہ لوکیشن آپ کا محل تھا”
“ہماری خاص الخاص کنیز انارکلی کی بدولت ہمیں علم ہوا” ملکہ نے جواب دیا۔
بادشاہ سلامت فوراً معاملے کی تہہ تک پہنچ گئے کہ یقیناً شہزادے اور کنیز انار کلی کا آپس میں کوئی چکر چل رہا ہے۔کہ خاص انارکلی نے ہی کیوں خبر لیک کی؟
فوراً ہرکارے دوڑائے گئے اور کنیز کی گرفتار عمل میں لائی گئی۔ شہزادہ سلیم اس وقت کو کوس رہے تھے جب انہوں نے بادشاہ سلامت کے بغیر شاہی سیلفی لی۔اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی۔
اب شہزادے کی مشکوک محبوبہ پکڑی جاچکی تھی۔ اس سے پہلے کہ ملکہ اور شہزادہ سلیم کچھ کہتے، بادشاہ سلامت نے حکم نامہ جاری کردیا۔ جس میں کنیز کی زندہ دیوار میں چنوا دینے کی سزا تجویز کی گئی۔
شہزادہ سیلم یہ سب سن کر آپے سے باہر ہوگئے۔ لیکن اپنے ابا حضور کے سامنے ان کی کوئی دال نہیں گلنی تھی۔ چنانچہ وہ فوراً موبائل میں مگن ہوگئے۔اور ہیلو ہیلو کرتے نکل ہی رہے تھے کہ اکبر اعظم نے انہیں پیچھے سےدبوچ لیا۔ اور کہنے لگے: “برخوردار! کدھر نکل رہے؟ خبردار جو انارکلی کوبچانے کا بھی سوچا،ہم اپنا شاہی فرمان صادر کرچکے ہیں،”
“نن…نہیں ابا حضور! وہ دراصل یہاں پر زونگ کے سگنل نہیں آرہے تھے، اور میرا پیکج کہیں ضائع نہ ہوجائے، اس لیے کسی شہزادے کو کال کرنے کا کشٹ اٹھا رہے تھے” شہزادے نے بکری جیسا منہ نکال کے کہا تو بادشاہ سلامت نے انہیں باہر جانے کی اجازت دے دی۔
جیسے ہی شہزادہ سلیم باہرنکلے۔فوراً گھوڑے کو شو روم سے نکالا۔اور سرپٹ دوڑاتے انارکلی کے پاس پہنچ گئے۔ انار کلی گردن تک دیوار میں چنی جاچکی تھی۔ شہزادے کو دیکھ کر وہ خوش ہونے لگی کہ اسے اب اپنے سپنوں کا شہزادہ بچانے آچکا ہے۔
شہزادہ ایک دم دھاڑا۔ مزدور وہیں رک گئے۔ وہ تھر تھر کانپ رہے تھے۔ شہزادے نے انہیں پیچھے ہٹ جانے کا حکم دیا۔خوشی سے انار کلی کے آنکھوں میں آنسو آگئے۔ شہزادے نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا:
“سوہنیو! روؤں نیں.. اس طرح سیلفی اچھی نہیں آئے گی”
شہزادے نے اینٹیں ہٹا کر انار کلی کا ایک بازو باہر نکالا اور وکٹری کا نشان بنانے کو کہا۔ انار کلی نے فوراً ایسا ہی کیا۔ شہزادے نے سیلفی لے لی۔ اور مزدوروں کو دوبارہ کام پر لگ جانے کا کہا۔ چنانچہ مزدور انارکلی کو دیوار میں مکمل طور پر چُن چکے اور شہزادے نے اپنے ابا حضور جلال الدین اکبر کو بلاک کرکے فیس بک پر سیلفی اپلوڈ کردی،کیپشن دیا کہ
“مِی وِد انار کلی اِن دیوار، اینڈ فَورٹی اَدَر مزدُورز”