
غزل: میری میں
بہت بھلی لگتی ہے مجھ کو
میری میں
کہتا ہوں فخر سے یہ کرلونگا
وہ کرلونگا میں
گر ہوجائے کبھی میرا موازنہ کسی سے
فٹ سے جواب دیتا ہوں
تم سے بہتر ہوں میں
بڑے بڑے دعوے کرنے ہوں
یا ہوں مارنی ڈینگیں
ہمیشہ اسکام میں سب سے آگے ہی رہتا ہوں میں
اک روز مولوی صاحب نے بیان میں ہمکو بتلایا
یہ جو شیطان دھتکارا گیا
کرتا تھا بہت میں میں
پھر یاد آیا مجھکو
کرتا تو میں بھی ہوں بہت میں میں
گویا خود کو کوئ فرشتہ سمجھ بیٹھا ہوں میں
بس یاد آئ مجھکو میری اوقات فقط زمیں دیکھ کر
کہ کچھ بھی نہیں مٹی کا اک پتلا ہی تو ہوں میں۔۔
(مہرین سلیم)