“مچھر”
Thank you for reading this post, don't forget to subscribe and find best Urdu Reading Material at Caretofun.
Join Our Whatsapp Channel
Follow Our Facebook page
تحریر : اعجاز احمد نواب
انسان اور مچھر کا چولی دامن کا ساتھ ہے، سالا ایک مچھر اچھے بھلے انسان کو تالیاں بجانے پر مجبور کر دیتا ہے دیتا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ کوئی بھی شخص اپنے سالے کو مچھر سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا، اور اکثر لوگ اسے سسرالی جاسوس بھی سمجھتے ہیں، کئی لوگ اسے میراثی پرندہ بھی کہتے ہیں، کیوں کہ یہ گانے بھی سناتا ہے، لیکن آج تک یہی فیصلہ نہیں ہو پایا کہ مچھر جانور ہے یا پرندہ یا درندہ یا خون آشام بلا، یہی سوال میں نے اپنی نانی اماں سے پوچھا تھا کہ مچھر کیا ہے، تو وہ بولیں پتر جو بھی ہے پر ہے بڑا بے غیرت… میرے ایک دوست کاکہنا تھا کہ مچھر گن شپ ہیلی کاپٹر ہے اتفاق سے وہ دوست چند سال پہلے ہی ڈینگی کے ہاتھوں لقمہ اجل بن گیا، مچھر اور سیاست دانوں میں ایک قدر مشترک ہے کہ دونوں ہی عوام کا خون چوستے ہیں، مچھر اور ڈاکٹروں میں بھی ایک خوبی مشترکہ ہے کہ دونوں ہی ٹیکا لگاتے ہیں،
مچھر جب کاٹتا ہے تو ٹھنڈے سے ٹھنڈے مزاج کا بندہ بھی” مچھر “جاتا ہے جس طرح شیر جنگل کا بادشاہ ہوتا ہے اسی طرح مچھر بھی رات کا راجہ کہلاتا ہے یہ انسان کے حواس پر اس بری طرح حاوی ہے کہ انسان کو اس نے حواس باختہ کر دیا ہے اچھے بھلے انسان کا ناک میں دم کر دیتا ہے اور ایک دم کر دیتا ہے، چائے دانی میں انسان چائے رکھتا ہے اور نمک دانی میں نمک، صابن دانی میں صابن تو سرمہ دانی میں سرمہ رکھتا ہے لیکن جب مچھر دانی بنائی تو اس میں انسان مچھر کو رہنے پر مجبور نہ کر سکا بلکہ مچھر نے اسے خود مچھر دانی میں گھسنے پر مجبور کر دیا،
جیسے ہی لائٹ آف کر کے ہم سونے کے لیے لیٹتے ہیں مچھروں کی یلغار ہو جاتی ہے مچھر اپنی فوج ظفر موج کے ساتھ آدھمکتے ہیں اور قوالی شروع کر دیتے ہیں اور پھر رات بھر قوالی کرتے ہیں اور حضرت انسان تالیاں بجا بجا کر قوالی میں سنگت کرتے ہیں
وہ تو بھلا ہو موسپل کا کہ مچھر ہم سے دور رہنے پہ مجبور، کہیں پڑھا تھا کہ مچھر ناک میں گھس جانے سے نمرود مردود کی موت واقع ہو گئی تھی شاید اپنی اسی کام یابی کو مد نظر رکھتے ہوئے مچھر رات بھر نمرودوں کو تلاش کرتے ہیں، بحرحال مچھر ایک بھیانک آتما ہے خونخوار درندہ ہے لیکن ڈاکٹروں کا ڈارلنگ ہے,
کیوں کہ ڈاکٹروں کے پاس سب سے زیادہ مریض بنا بنا کر یہی بھیجتا ہے اس اسرار سے آج تک پردہ نہیں اٹھا کہ شدید اندھیرے میں بھی مچھر کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ جسم کا فلاں حصہ ڈھانپا ہوا نہیں ہے
ان مچھروں سے بچ کے کہاں جاؤ گے فراز
ٹانگیں بچا بھی لو گے تو چومیں گے گال کو
آپ جاگ رہے ہوں یا سورہے ہوں فارغ ہوں یا کام میں مصروف ہوں، مگر یہ خبیث مخلوق ہمہ وقت اپنے کام میں جتی رہتی ہے، لیکن ایک بات تو سب کو ماننی پڑے گی مچھر انصاف پسند اور مساوات کی قائل مخلوق ہے رنگ و نسل عمر مزہب ذات پات فرقہ پرستی سے بالاتر ہو کر ہر انسان سے ایک جیسا برتاؤ کرتے ہیں
کیوں نہ نوک قلم رہے ششدر
گھس گیا اس کی ناک میں مچھر
تحریر… اعجاز احمد نواب