Saanp Seerhi Ka Khail By Hadia Amin

سانپ سیڑھی کا کھیل!!
Urdu Afsana By Hadia Amin

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe and find best Urdu Reading Material at Caretofun.

Table of Contents

Join Our Whatsapp Channel
Follow Our Facebook page

Hadia Amin is rising talent from Karachi, we are sharing with you here her Saanp Seerhi Ka Khail

سانپ سیڑھی کا کھیل!!

Urdu Afsana

saanp seerhi ka khail
saanp seerhi ka khail

 

“بالکل صحیح نام رکھا ہے لوگوں نے تمہارا بجلی, ہر کام تیزی سے ختم کر لیتی ہو” سنبل نے مہینہ بھر پہلے لگی کام والی سے کہا جو لمبے برامدے کے چالیس سیکنڈ پہلے شروع کئے جانے والے پونچھے کے آخری مراحل میں تھی..
“دل سے کہ رہی ہو باجی؟؟”
بجلی نے ہاتھ روکے بنا بجلی کی سی تیزی سے پوچھا..
“ہاں ہاں! دل سے کہ رہی ہوں, چائے بنا رہی ہوں,پیو گی؟”
“ہاں باجی, طلب ہو رہی ہے چائے کی بڑی” پونچھے کا کپڑا دھو کر نچوڑتے ہوئے جواب دیا.سنبل نے صاف چمکتے برامدے پر ایک سراہتی نگاہ ڈالی اور چائے بنانے چلی گئی..
“ارے میرے ساتھ بیٹھ کے چائے پیو بجلی, مجھے اچھا لگے گا” سنبل نے کہا اور بجلی, بجلی کی سی تیزی سے اسکے پاس آگئ..چائے کافی گرم بنی تھی لہذا یہاں بجلی کا والٹیج کچھ ہلکا ہوگیا.
“تم بشریٰ کے ہاں بھی اتنی ہی تنخواہ لیتی ہو کیا؟” سنبل پاس بٹھانے کے مقصد کی طرف آئی..
بجلی نے منہ میں چائے کا گھونٹ بھر کے ایک نگاہ سنبل کی طرف ڈالی. وہ صرف نام اور کام کی بجلی نہ تھی,اسکا ذہن بھی بجلی کا سا تیز تھا, باجیوں کی نفسیات سمجھ کے ان کے دل میں جگہ کرنا اس کے تجربے نے اسکو سکھا دیا تھا..
“نہ باجی! بشریٰ باجی تو اتنا مر مر کے تنخواہ دیتی ہے کہ کیا بتاؤں, آپ تو دو گھڑی بیٹھ کے بات کر تو لیتی ہو باجی, بشریٰ باجی, نہ بابا نہ, سوکھا منہ تے سوکھی زبان, کام سے کام, سنجیدہ, سم ٹیم(some times) تو لگتا ہے باجی دل ہی اچھل کے منہ تے آجائے گا” بجلی نے بات کا تفصیلی جواب دیا گو اپنی تنخواہ اب بھی نہ بتائی. چائے کا آخری گھونٹ چل رہا تھا. بجلی نے اپنی اور سنبل کی پیالی دھوئی اور چلی گئی..
اور پھر کام سے بچ جانے والے اوقات میں بشریٰ کا گھر, بشریٰ کے طریقے, بشریٰ کے بچے گفتگو کا موضوع ہونے لگے..
“ایک بات تو بتائیں باجی, بشریٰ باجی سے آپکی رشتہ داری ہے کوئی؟” بجلی نے معصومانہ سوال پوچھا..
“ہاں! میرے چچا کی بیٹی ہے, اور پڑوسن بھی اب تو,ایک آدھ سسرالی رشتہ داری بھی ہے” سنبل نے جواب دیا.. رقابت پرانی اور مضبوط تھی, بجلی نے جان لیا تھا..
کچھ عرصے بعد بجلی صفائی کرتے ہوئے بولی, “باجی! محلے میں شادی ہے, کچھ مدد کرسکتی ہو, اپنے اور بچیوں کے کپڑے بنانے ہیں, کچھ پیسے اور خرچوں کے لیے بھی چاہیے ہیں”
“اچھا کرتی ہوں کچھ, بشریٰ سے کہا تھا مدد کرنے کو؟”
سنبل نے بجلی سے پوچھا..
“کہا تھا باجی! وہ توجہ سے سنتی کہاں ہے, بس کام سے غرض ہے, نا ہم بھی انسان ہوتے ہیں, سم ٹیم ضرورت بھی ہو سکتی ہے, مگر ہم سے کیا, بس ایک جوڑا دیا ہے, اور بس! ”
غصے میں کیا جھاڑو لگائی تھی بجلی نے!قالین چمک گیا تھا..
“ارے بجلی بس کیا بتاؤں, بچپن سے ہی کنجوس ہے, بچپن کی عادتیں بدلنا پہاڑ کھسکانے سے زیادہ مشکل ہے, تم ٹہرو میں لاتی ہوں”
پانچ منٹ بعد سنبل تین جوڑے, کچھ کانچ کی چوڑیاں,ایک پرانی سینڈل اور کچھ پیسے لیے آگئ تھی..
“یہ لو بجلی! جو میسر تھا لے آئی,دل چھوٹا نہ کیا کرو,مجھ سے کہ دیا کرو” سنبل نے مسکراتے ہوئے جواب دیا..
“ﷲ بھلا کرے باجی آپکا,آپ بشریٰ باجی سے بہت بہتر ہو”
سنبل مسکرانے لگی اور بجلی بھی ..
پھر کچھ عرصے بعد سنبل بشریٰ کی بات لے کے بیٹھی
“ایک بات بتاؤ بجلی, کبھی بشریٰ بھی میری کوئی بات کرتی ہے؟کچھ پوچھتی تو ہوگی؟میرے گھر کا, بچوں کا؟”
بجلی نے ماتھے پر بل ڈالتے ہوئے کہا, “باجی کیا بتاؤں, آپ تو پھر تھوڑی بات کرتی ہو, ہاتھ بٹا لیتی ہو, وہ تھوڑا یہ سب کرتی ہے, ویسے اس کے ہاں میرا اتنا کام ہے بھی نہیں, تھوڑا ہی ہے, باقی کام وہ خود ہی کرتی ہے پر میرا ہاتھ نہیں بٹاتی, اپنا کام اور بس اپنا ہی کام,اور کسی کی کوئی بات ہی نہیں, اب آج سر میں درد تھا مگر بشریٰ باجی سے تو کہنے کا موڈ ہی نہیں بنتا, آپ سے کہ دیتی ہوں جو دل کرتا ہے”
“بجلی وہ ایسی ہی ہے, بس کیا کیا سنو گی کیا کیا سناؤں, اچھا میں چائے لاتی ہوں تمہارے لیے, بس جھاڑو دے لو آج, فرنیچر میں خود پونچھ لونگی, سر میں درد تھا تو پہلے بتا دیتی, کمال کرتی ہو تم بھی”
سنبل چائے بنانے چلی گئی اور بجلی سوچ رہی تھی واقعی میں کتنا کمال کرتی ہوں..
دن یونہی گزرتے رہے.ایک دن بجلی سنبل کے ہاں دیر سے آئی اور پھر دیر سے آنا ہی بجلی کا معمول بن گیا.
“بجلی تم روزانہ ہی دیر کرنے لگی ہو اور آج تو حد ہی ہوگئی, کب تک گھر کا کام دیر سے ہوتا رہے گا,کیا ہوگیا ہے تمہیں؟؟”
“وہ! باجی میں کام چھوڑ رہی ہوں, آپکا گھر تھوڑا دور پڑتا ہے, ہڈیوں میں اب اتنی طاقت نہیں ہے کہ اتنا چل سکوں, بس مہینہ پورا کر رہی تھی, کل اور آؤنگی پھر میری تنخواہ دے دینا”
بجلی نے بغیر رکے دو ٹوک بات کی.
“اچھا, اسی لیے اتنے دنوں سے اتنا خاموش ہو, چائے پانی بھی منع کر رہی ہو, اچھا کھیل کھیلا تم نے, خرچے پورے کیسے کروگی میرا کام چھوڑ کے؟” سنبل غصے میں تھی.مگر بجلی عوام کے غصے کو سیریس نہیں لیتی..
“آپ فکر نہ کرو باجی, بشریٰ باجی نے پورے کام کے لیے لگا لیا ہے, پیسے پورے ہو جایا کرینگے”
سنبل کو جھٹکا سا لگا.
“کیا بشریٰ کی وجہ سے میرا کام دیر کر رہی تھی, آج ہی اپنی تنخواہ لے لو, کل آنے کی بھی کیا ضرورت ہے, جاکر بتاؤں بشریٰ کو کیا خیالات ہیں تمہارے اسکے بارے میں؟”
“بتانے کو تو میرے پاس بھی بہت کچھ ہے باجی!!”
شیشہ پونچھنے کی رفتار میں کمی لائے بغیر بجلی نے جواب دیا.سنبل کو لگا جیسے بجلی نے اسے ہی شیشہ دکھایا ہو, جیسے سانپ سیڑھی کے کھیل میں سنبل ننانوے والے سانپ سے گری ہو..
سنبل نے تنخواہ لاکر ہاتھ میں دی..
“باجی میں نے نمک کھایا ہے آپکا, آپ کی بات کسی سے نہیں کرتی, مگر باجی ہم کام والیاں اپنا گھر, اپنا آرام, اپنے بچے چھوڑ کر دو وقت کی عزت کی روٹی کے لیے آتے ہیں, رشتہ داریاں بنانے نہیں آتے,ہمیشہ کے لیے بھی کسی کے ہاں ملازمت نہیں کرتے,ہم مزدور لوگ ہیں, جہاں زیادہ روزی رکھی ہوتی ہے ﷲ نے, وہیں کا رخ کرلیتے ہیں,فی امان ﷲ”
بجلی کے جانے بعد غصہ ٹھنڈا ہونے پر سنبل سوچ رہی تھی, یہ زندگی بہت تھوڑے وقت کے لیے ملی ہے, اگر ہم اس تھوڑے وقت کو نیک نیت کے ساتھ اچھے عمل کرنے میں گزارینگے تو جنت میں گھر بنا سکینگے, مگر اگر اس تھوڑے وقت کو, ایک دوسرے سے مسابقت میں گزارینگے تو سانپ سیڑھی کے کھیل کی طرح کبھی کوئی گرے گا اور کبھی کوئی چڑھے گا, اور پھر بھی نہیں معلوم کہ منزل کس کو ملے گی,منزل قسمت بنانے والے کے ہاتھ میں ہوتی ہے, کاش میں بجلی کے ساتھ نیکیاں کرتے ہوئے اجر کی امید ﷲ سے رکھتی تو آج بجلی کے رویہ یوں دکھی نہ کرتا.. ﷲ ہمارے اعمال میں اخلاص عطا فرمائے آمین

ہادیہ امین

Also Read Hamari Zaat Se Hain Silsilay Saray By Hadia Amin

Read Here complete Urdu Novels in PDF. Romantic Urdu Novels PDF download. Read online best collection of Urdu Books free of cost.

Request your favorite novel with us.

Also read Tum Se Tum Tak By Umm E Taifoor

Urdu Afsanay, Complete Novelt, Episodic Novels, Urdu Books and best reading Material in Urdu.

Hadia Amin Writings

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top