Masakh Chehra By Sami Faraz Urdu Afsana
Masakh Chehra By Sami Faraz
مسخ چہرہ
از قلم: سمیع فراز
موسم سُہانا تھا اور بوندا باندی ہو رہی تھی…بچے خوشی میں جھوم رہے تھے…پرندے چہچہا رہے تھے…ہر چہرے پہ خوشگواری چھائی ہوئی تھی…مگر ایک گھر ایسا تھا…جہاں ایک نوجوان آئینے کے سامنے کھڑا…کچھ سوچ رہا تھا…
Thank you for reading this post, don't forget to subscribe and find best Urdu Reading Material at Caretofun.
Join Our Whatsapp Channel
Follow Our Facebook page
بارش کے ننھے ننھے قطرے…آسمان سے زمین کا سفر لحظوں میں عُبور کر رہے تھے…بچوں کے کھیلنے کی آوازوں کے ساتھ…چہکاریں واضح سنائی دے رہی تھیں…
وہ لڑکا صحن میں کھڑا تھا…آئینہ پہ بارش کے قطرے گِرنے سے اسے اپنا چہرہ…دُھندلایا ہو لگ رہا تھا…اس کے چہرے پہ آنے والے اثرات کو پڑھنا…نا ممکن سا لگ رہا تھا…بے چینی,دُکھ,حیرت,شرمندگی
زفیر اپنے کمرے میں لیٹا اونچی آواز میں گانے سن رہا تھا…
“زفیر…”صالحہ بی بی نے اپنے بیٹے کو سخت لہجہ اپناتے ہوئے پکارا…زفیر موسیقی میں گُم تھا…”زفیییر…”انہوں نے زفیر کے قریب ہو کر…اور زیادہ… درشتی سے آواز دی…اور اس کے ساتھ اسے جھنجھوڑا…
زفیر ہڑبڑایا ہوا اٹھا…اور چارپائی سے نیچے گِر گیا…اور صالحہ بی بی نے آگے بڑھ کر گانے کی ٹیپ کو بند کر دیا…
“کیا ہے امی…؟؟؟”سکون سے کچھ سننے بھی نہیں دیتیں…”کمبخت…کچھ اچھا سُن تو سننے دوں نا!!!”انہوں نے کرخت لہجے میں اسے ڈانٹا…”ہر وقت اس بدبخت شیطان کے جھانسے میں رہتا ہے…کبھی خدا کو بھی یاد کر لیا کر!!!…”انہوں نے غصہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسے سمجھانے کی کوشش کی…
زفیر خاموش کھڑا سنتا رہا…
“اور سکون….. او اس بختاں مارے کی بات ماننے سے نہیں ملتا…سوہنے رب کو یاد کرنے سے ملتا ہے…”انہوں نے آخری بات کی اور کمرے سے باہر چلی گئیں…
زفیر کچھ دیر منہ پُھلائے کھڑا رہا…اور پھر گھر سے باہر چلا گیا…
“ہم سے پہلے کی قومیں جب کوئی…گناہ کرتی تھیں…رب کی نافرمانی کرتی تھیں…تو ان کے چہرے…اسی وقت بگاڑ دیے جاتے تھے…”زفیر دوستوں کی طرف جا رہا تھا…جیسے ہی وہ مسجد کے پاس سے گزرا…مولوی صاحب رُلا دینے والے انداز میں رب کے عذاب سے ڈرا رہے تھے…
“ارے مسلمانو!!!تمہیں کیا ہو گیا ہے؟؟؟رب کی نافرمانیاں کرتے ہو…لیکن اس سے ڈرتے تک نہیں…کبھی بیٹھ کے سوچا ہے کہ…اگر رب تعالٰی کا عذاب آ گیا…تو کیا ہو گا…خدانخواستہ اس قوم کے بھی چہرے مسخ کرنا شروع کر دیے گئے تو…تم کیا بگاڑ سکو گے…اس ذات کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا…بس اس سے ڈرتے رہو…گناہوں سے بچو…اور ہر وقت اس سے معافی مانگتے رہو…
زفیر آئینہ دیکھ رہا تھا اور بارش کے قطرے آئینے پر پڑنے کی وجہ سے اسے اپنا چہرہ عجیب سا لگ رہا تھا…ساتھ ہی اسے مولوی صاحب کی وہ بات یاد آئی کہ…ایسا نا ہو کہ گناہوں کی وجہ سے تمہارا چہرہ
“کیا میرا چہرہ بھی مسخ ہو گیا ہے؟؟؟”یہ سوچتے ہوئے زفیر کے منہ سے مدھم سی…آواز نکلی اور…اس کے ساتھ ہی اس کی بے ساختہ چیخ نکل گئی…اور وہ زمین پہ گر کر بے ہوش ہو گیا…
اس کی امی نے جب اس کی چیخ سنی تو دوڑتی ہوئی صحن میں آئیں…اور زفیر کو بے سُدھ پڑا دیکھ کر گھبرا گئیں…انہوں نے جلدی سے ایک دو پڑوسیوں کو بلایا اور زفیر کو اُٹھا کر کمرے میں لے گئیں…جلدی جلدی اس کے منہ پہ…پانی کے چھینٹے مارے…پانی لگتے ہی زفیر کو ہوش آگیا…
سمیع فراز